Sunday 7 February 2016

ان چھوئے ساز کا ان سنا گیت ہے

ان چھُوئے ساز کا ان سنا گیت ہے
جانے تُو کس کا چھیڑا ہوا گیت ہے

گل کھلاتی ہوئی رنگ بھرتی ہوئی
تُو ہے یا زندگی رقص کرتی ہوئی
خامشی بھی تیری، پیار کا گیت ہے
جانے تُو کس کا چھیڑا ہوا گیت ہے

تیری پرچھائیں سے دھوپ کے پر جلیں
تیری رفتار بجتی ہوئی پائلیں
تیری انگڑائی کا ٹوٹنا گیت ہے
جانے تُو کس کا چھیڑا ہوا گیت ہے

ایسا ناتا نہ ہو گا کسی اور سے
سن رہی ہیں ہوائیں بڑے غور سے
تُو فضاؤں میں اِک گونجتا گیت ہے 
جانے تُو کس کا چھیڑا ہوا گیت ہے

مظفر وارثی

No comments:

Post a Comment