Thursday 11 February 2016

جھونکا ادھر نہ آئے نسیم بہار کا

جھونکا ادھر نہ آئے نسیمِ بہار کا
نازک بہت ہے پھول چراغِ مزار کا
پھر بیٹھے بیٹھے وعدۂ وصل اس نے کر لیا
پھر اٹھ کھڑا ہُوا وہی روگ انتظار کا
شاخوں سے برگِ گل نہیں جھڑتے ہیں باغ میں
زیور اتر رہا ہے عروسِ بہار کا
ہر گل سے لالہ زار میں یہ پوچھتا ہوں میں
تُو ہی پتہ بتا دے دلِ داغدار کا
اس پیار سے فشار دیا گورِ تنگ نے
یاد آ گیا مزا مجھے آغوشِ یار کا
ہلتی نہیں ہوا سے چمن میں یہ ڈالیاں
منہ چومتے ہیں پھول عروسِ بہار کا
اٹھتا ہے نزع میں وہ سرہانے سے اے امیرؔ
مٹتا ہے آسرا دلِ امیدوار کا

امیر مینائی

No comments:

Post a Comment