Wednesday 10 February 2016

فقط دیوار نفرت رہ گئی ہے​

فقط، دیوارِ نفرت رہ گئی ہے​
یہی اس گھر کی صورت رہ گئی ہے​
کوئی شامل نہیں ہے قافلے میں​
قیادت ہی قیادت رہ گئی ہے​
کوئی کب ساتھ چلتا ہے کسی کے​
غرض کی ہی رفاقت رہ گئی ہے​
تگ و دو تو بہت کرتے ہیں، لیکن​
خلوصِ دل کی قلت رہ گئی ہے​
نہیں ہے اور کچھ باقیؔ تو کیا ہے​
یہ کیا کم ہے کہ عزت رہ گئی ہے​

باقی احمد پوری

No comments:

Post a Comment