فقط، دیوارِ نفرت رہ گئی ہے
یہی اس گھر کی صورت رہ گئی ہے
کوئی شامل نہیں ہے قافلے میں
قیادت ہی قیادت رہ گئی ہے
کوئی کب ساتھ چلتا ہے کسی کے
تگ و دو تو بہت کرتے ہیں، لیکن
خلوصِ دل کی قلت رہ گئی ہے
نہیں ہے اور کچھ باقیؔ تو کیا ہے
یہ کیا کم ہے کہ عزت رہ گئی ہے
باقی احمد پوری
No comments:
Post a Comment