Friday 5 February 2016

میرا چرچا جو گھر گھر میں ہوا ہے

میرا چرچا جو گھر گھر میں ہوا ہے
یہ ناکردہ گناہوں کی سزا ہے
گزارے تھے جو تیرے ساتھ لمحے
میرا دل ان کو اکثر ڈھونڈھتا ہے
ہوئی ہے برہنہ شاخِ تمنا
جدا یوں آخری پتہ ہوا ہے
جہاں یہ کربِ تنہائی نہیں ہو 
کوئی ایسا شہر تم کو پتا ہے
افق پہ دور تک پھیلی ہے لالی
یا میرے ہاتھ کی رنگِ حنا ہے
میرا دل آج بھی تنہا نہیں ہے
ہجومِ درد کا خیمہ گڑا ہے
پکاریں بھی تمہیں تو کس طرح ہم
ہمارے بیچ دیوارِ انا ہے

شبنم رحمٰن

No comments:

Post a Comment