گجرا مہکا، کنگنا کھنکا کھن کھن آدھی رات کے بعد
ٹوٹ گئے سب لاج حیا کے بندھن آدھی رات کے بعد
سوچ رہی ہے آس کی ماری بِرہن آدھی رات کے بعد
جلتا ہے کیوں آگ کے جیسے تن من آدھی رات کے بعد
دروازے پر گرتی ہے جب چلمن آدھی رات کے بعد
ایک تو ہر آہٹ پہ دل ویسے ہی ڈوبا جاتا ہے
اس پہ ستم ڈھاتی ہے دھڑکن آدھی رات کے بعد
رات رات بھر رنگ محل میں گھنگرو بجتے رہتے ہیں
پائل آدھی رات سے پہلے، کنگن آدھی رات کے بعد
کِرچی کِرچی ڈھونڈ کے اب کیا باندھا ہے آنچل سے
ٹوٹ چکا ہے گوری تیرا درپن آدھی رات کے بعد
دن میں جو تلقین کیا کرتے ہیں شاہدؔ اوروں کو
وہ بھی دیکھیں اپنا اپنا دامن آدھی رات کے بعد
شاہد کبیر
No comments:
Post a Comment