Saturday, 6 February 2016

کیا خطا ہو گئی فضاؤں سے

کیا خطا ہو گئی فضاؤں سے
آگ برسی ہے کیوں گھٹاؤں سے
اپنی بستی کے سب چراغوں کو
ہم بچاتے رہے ہواؤں سے
ہم کو صحرا عبور کرنا ہے
کیا غرض دھوپ اور چھاؤں سے
ہیں مقدر میں سختیاں کتنی؟
آبلے پوچھتے ہیں پاؤں سے
کل تلک تھے نصیب سے نالاں
آج کیا ہو گئے دعاؤں سے
تم کو جنت کی گر طلب ہے تو
سرنگوں ہو کے ملنا ماؤں سے

عمران عامی

No comments:

Post a Comment