Saturday, 6 February 2016

ورنہ رکنا تھا کہاں ہم نے ترے گاؤں میں

ورنہ رکنا تھا کہاں ہم نے تِرے گاؤں میں
پیڑ نے کھینچ لیا خود ہی ہمیں چھاؤں میں
وہ کسی روز سمندر بھی بنا ہی لے گا
جو ملا سکتا ہو دریاؤں کو دریاؤں میں
میں تو افلاک میں پرواز کِیا کرتا ہوں
تیری دھرتی تو بہت کم ہے مِرے پاؤں میں
آ، اسے بھی کسی دریا کے حوالے کر دیں
ریت کی پیاس تو بجھتی نہیں صحراؤں میں
خود کو مٹی کی طرح بھی نہ بچھاؤ گوہرؔ
روند ڈالے گا ہر اک شخص تجھے پاؤں میں

افضل گوہر

No comments:

Post a Comment