معاذ اللہ, معاذ اللہ, یہ دورِ دل آزاری
نہ دلجوئی نہ دلداری نہ ہمدردی نہ غمخواری
نہ جانے کس طرح ہو گا ہمارے درد کا درماں
بڑھے جاتے ہیں چارہ گر بڑھی جاتی ہے بیماری
خوشامد وہ بڑا فن ہے جو سب کو رام کرتا ہے
ہمارے درمیاں قائم رہے گی دوستی کیونکر
مِرا شیوہ محبت ہے،۔۔ تِرا شیوہ ستم کاری
محبت کرنے والے مکر و فن سے دور رہتے ہیں
محبت کرنے والوں کو نہیں آتی اداکاری
نہ سیکھی مصلحت ہم نے کہ ہم حق بین و حق گو ہیں
گراں ہے اہلِ دنیا پر ہماری راست گفتاری
وہاں دعویٰ کریں گے کس پر ہم اپنے خونِ ناحق کا
عدالت بھی جہاں کرتی ہے قاتل کی طرفداری
حفیظؔ اہلِ عرب کو کیا سناؤں میں کلام اپنا
وہی سکہ یہاں چلتا ہے جو سکہ ہے بازاری
حفیظ بنارسی
No comments:
Post a Comment