آنکھ کیا تجھ سے لڑائی اپنی
ہو گئی نیند پرائی اپنی
کیسے موسم تھے کہ سب اپنے تھے
کتنی مشہور تھی گویائی اپنی
ہم نے کب تجھ سے خدائی مانگی
خود سے خود کو بھی چھپائے رکھا
ہر کسی کو نہ سنائی اپنی
تیری معصوم محبت کی قسم
کبھی جھولی نہ پھیلائی اپنی
روشنی پھوٹتی ہے اس در سے
رنگ لے آئی گدائی اپنی
کٹ گئی عمر سزا میں عامی
آج ہو جائے رہائی اپنی
عمران عامی
No comments:
Post a Comment