Saturday, 6 February 2016

آنکھ کیا تجھ سے لڑائی اپنی

آنکھ کیا تجھ سے لڑائی اپنی
ہو گئی نیند پرائی اپنی
کیسے موسم تھے کہ سب اپنے تھے
کتنی مشہور تھی گویائی اپنی
ہم نے کب تجھ سے خدائی مانگی
تُو بنے اپنا تو خدائی اپنی
خود سے خود کو بھی چھپائے رکھا
ہر کسی کو نہ سنائی اپنی
تیری معصوم محبت کی قسم
کبھی جھولی نہ پھیلائی اپنی
روشنی پھوٹتی ہے اس در سے
رنگ لے آئی گدائی اپنی
کٹ گئی عمر سزا میں عامی
آج ہو جائے رہائی اپنی

عمران عامی

No comments:

Post a Comment