تمہاری یاد میرے دل سے جب گزرتی ہے
تو ہولے ہولے کوئی بانسری سی بجتی ہے
جھلسی سوکھتی ان زرد کھیتیوں سے پرے
گھٹا کیوں آج سرِ شام سے برستی ہے
اتر رہی ہے یہ رات میرے آنگن میں
تمام رات مجھے اس کا انتظار رہا
وہ خواب جس کے لیے چشمِ نم ترستی ہے
تمہارا پیار ہے، یا نرم چاندنی ہمدم
ہماری روح کے کشکول میں برستی ہے
شبنم رحمٰن
No comments:
Post a Comment