Friday 5 February 2016

تمہاری یاد میرے دل سے جب گزرتی ہے

تمہاری یاد میرے دل سے جب گزرتی ہے
تو ہولے ہولے کوئی بانسری سی بجتی ہے
جھلسی سوکھتی ان زرد کھیتیوں سے پرے
گھٹا کیوں آج سرِ شام سے برستی ہے
اتر رہی ہے یہ رات میرے آنگن میں
یا بال کھولے کوئی اپسرا اترتی ہے
تمام رات مجھے اس کا انتظار رہا
وہ خواب جس کے لیے چشمِ نم ترستی ہے
تمہارا پیار ہے، یا نرم چاندنی ہمدم 
ہماری روح کے کشکول میں برستی ہے

شبنم رحمٰن

No comments:

Post a Comment