Friday 5 February 2016

اس حسن ہجریاب کا طرفہ جمال دیکھ

اس حسنِ ہجریاب کا طرفہ جمال دیکھ
آنکھوں میں پھیلتا ہوا رنگِ ملال دیکھ
تُو دیکھتا نہیں تھا مِرے حال کی طرف
اب گردشوں میں گھوم، زمانے کی چال دیکھ
کچھ پرکشش نہیں ہیں جوابوں کی صورتیں
اے صاحبِ نگاہ! تُو حسنِ سوال دیکھ
ایسے سمجھ نہ آئے گی حالت مِری تجھے
اپنا عروج دیکھ کے، میرا زوال دیکھ
زخموں کی آب و تاب سے رونق تو دل میں تھی
تُو اندمال چھوڑ،۔ غمِ اندمال دیکھ
انبوہ لگ رہے ہیں نظاروں کے جا بجا
نظروں کی خیر مانگ یہاں خال خال دیکھ
پہرے پہ بے شمار ہیں آنکھوں کے کیمرے
اے شائقِ جمال!۔ ذرا دیکھ بھال دیکھ
اس نے خمارِ دید میں ہولے سے یہ کہا
پگھلا رہی ہیں مجھ کو نگاہیں سنبھال دیکھ
نیرؔ کسے نصیب ہے دیدِ دیارِ دل
بس دلبروں کی دلبری کے خدوخال دیکھ

شہزاد نیر

No comments:

Post a Comment