Friday, 1 April 2016

زیست پر میں ہوں گراں یا تو ہے

زیست پر میں ہوں گراں یا تُو ہے
تشنۂ شوق ہر اک پہلُو ہے
خشک پتوں پہ سرشکِ شبنم
اور کیا حاصل رنگ و بُو ہے
وقت منہ دیکھ رہا ہے سب کا
کوئی غافل کوئی حالہ جُو ہے
جانے کب دیدۂ تر تک پہنچے
دل بھی اک جلتا ہوا آنسُو ہے
زخم بھر جائیں گے بھرتے بھرتے
زندگی سب سے بڑا جادُو ہے
کس کی آمد ہے چمن میں باقیؔ
اجنبی اجنبی سی خوشبُو ہے

باقی صدیقی

No comments:

Post a Comment