زیست پر میں ہوں گراں یا تُو ہے
تشنۂ شوق ہر اک پہلُو ہے
خشک پتوں پہ سرشکِ شبنم
اور کیا حاصل رنگ و بُو ہے
وقت منہ دیکھ رہا ہے سب کا
جانے کب دیدۂ تر تک پہنچے
دل بھی اک جلتا ہوا آنسُو ہے
زخم بھر جائیں گے بھرتے بھرتے
زندگی سب سے بڑا جادُو ہے
کس کی آمد ہے چمن میں باقیؔ
اجنبی اجنبی سی خوشبُو ہے
باقی صدیقی
No comments:
Post a Comment