Tuesday, 12 April 2016

دل والو کیا دیکھ رہے ہو ان راہوں میں

دل والو کیا دیکھ رہے ہو ان راہوں میں
حدِ نظر تک یہ ویرانی ساتھ چلے گی
گھر کے اندر سارے جنگل کا سناٹا
شام ہوئی تو اس جنگل میں ہوا چلے گی
جن کے ہاتھوں دل کی یہ توہین ہوئی ہے
ان کے لیے بھی یہ دنیا ایسی نہ رہے گی
سناٹے پھر شمع کے آنسو چاٹ رہے ہیں
یہ بستی جو اجڑ گئی ہے اب نہ بسے گی
رضیؔ میاں تم شام سے کیسے چپ بیٹھے ہو
کچھ تو بولو ایسی چپ سے بات بڑھے گی

رضی ترمذی

No comments:

Post a Comment