دل والو کیا دیکھ رہے ہو ان راہوں میں
حدِ نظر تک یہ ویرانی ساتھ چلے گی
گھر کے اندر سارے جنگل کا سناٹا
شام ہوئی تو اس جنگل میں ہوا چلے گی
جن کے ہاتھوں دل کی یہ توہین ہوئی ہے
سناٹے پھر شمع کے آنسو چاٹ رہے ہیں
یہ بستی جو اجڑ گئی ہے اب نہ بسے گی
رضیؔ میاں تم شام سے کیسے چپ بیٹھے ہو
کچھ تو بولو ایسی چپ سے بات بڑھے گی
رضی ترمذی
No comments:
Post a Comment