کہتا ہے تُو مجھے کہ نہ جا کُوئے یار کو
ناصح! پہ کیا کروں میں دلِ بے قرار کو
ہے لطف سیرِ لالہ کا جب تُو بغل میں ہو
تُو ہی نہ ہو،۔۔ آگ لگے اس بہار کو
دامن تک اس کے کہوں کیا کہ ایک دن
داغِ جگر کے جوش سے ہرگز عجب نہیں
گر لالہ زار پاؤ ہمارے مزار کو
لغزش تِرے سخن میں ہے کچھ آج دمبدم
عشرتؔ یہ کیا ہُوا تِرے ہوش و قرار کو
عشرت بریلوی
No comments:
Post a Comment