Wednesday 13 April 2016

جو تمہارے حضور ہوتا ہے

جو تمہارے حضور ہوتا ہے
وہ زمانے سے دور ہوتا ہے
اپنی اپنی وفاؤں پر سب کو
تھوڑا تھوڑا غرور ہوتا ہے
بے رخی کا گِلہ کریں نہ کریں
دل کو صدمہ ضرور ہوتا ہے
بخش دِیجے تو کوئی بات نہیں
آدمی سے قصور ہوتا ہے
مئے الفت کی بات کیا باقیؔ
اور ہی کچھ سرور ہوتا ہے

باقی صدیقی

No comments:

Post a Comment