کیا کہیے روئے حسن پہ عالم نقاب کا
منہ پر لیا ہے مہر نے دامن سحاب کا
تصویر میں نے مانگی تھی شوخی تو دیکھیے
ایک پھول اس نے بھیج دیا ہے گلاب کا
اب کیا سنائیں ٹوٹے ہوئے دل کی داستاں
اتنے فریب کھائے ہیں دل نے کہ اب مجھے
ہوتا ہے جوئے آب پہ دھوکا سراب کا
تم چاندنی ہو، پھول ہو، نغمہ ہو، شعر ہو
اللہ رے حسنِ ذوق میرے انتخاب کا
اللہ! بولتے نہیں تو مسکرا ہی دو
میں کب سے منتظر ہوں تمہارے جواب کا
سب واقعات ہیں مگر اللہ رے انقلاب
آج ان پہ ہے گمان کسی رنگین خواب کا
عندلیب شادانی
No comments:
Post a Comment