Tuesday, 19 April 2016

کیا کہیے روئے حسن پہ عالم نقاب کا

کیا کہیے روئے حسن پہ عالم نقاب کا
منہ پر لیا ہے مہر نے دامن سحاب کا
تصویر میں نے مانگی تھی شوخی تو دیکھیے
ایک پھول اس نے بھیج دیا ہے گلاب کا 
اب کیا سنائیں ٹوٹے ہوئے دل کی داستاں
آہنگ بے مزہ ہے شکستہ رباب کا
اتنے فریب کھائے ہیں دل نے کہ اب مجھے
ہوتا ہے جوئے آب پہ دھوکا سراب کا
تم چاندنی ہو، پھول ہو، نغمہ ہو، شعر ہو
اللہ رے حسنِ ذوق میرے انتخاب کا
اللہ! بولتے نہیں تو مسکرا ہی دو 
میں کب سے منتظر ہوں تمہارے جواب کا
سب واقعات ہیں مگر اللہ رے انقلاب
آج ان پہ ہے گمان کسی رنگین خواب کا

عندلیب شادانی

No comments:

Post a Comment