خرد کے نام جنوں کا پیام لے کے چلے
ہم اپنے ساتھ ہی اپنا مقام لے کے چلے
سکوتِ شام کا مطلب کوئی سمجھ نہ سکا
بس اک ہمی تِری محفل میں جام لے کے چلے
بٹھا دئیے ہیں کسی نے بہار پر پہرے
فریب کھا ہی گئے اہلِ جستجو آخر
چراغ ڈھونڈنے آئے تھے شام لے کے چلے
بنامِ ساقی دیر و حرم ملے ہیں سیراب
اب ایک دور ہمارا بھی نام لے کے چلے
قتیلؔ جن سے پریشاں ہیں طائرانِ حرم
وہ پھر سے دانۂ ہمرنگِ دام لے کے چلے
قتیل شفائی
No comments:
Post a Comment