Wednesday, 13 April 2016

خرد کے نام جنوں کا پیام لے کے چلے

خرد کے نام جنوں کا پیام لے کے چلے
ہم اپنے ساتھ ہی اپنا مقام لے کے چلے
سکوتِ شام کا مطلب کوئی سمجھ نہ سکا
بس اک ہمی تِری محفل میں جام لے کے چلے
بٹھا دئیے ہیں کسی نے بہار پر پہرے
صبا چلے بھی تو اِذنِ خرام لے کے چلے
فریب کھا ہی گئے اہلِ جستجو آخر
چراغ ڈھونڈنے آئے تھے شام لے کے چلے
بنامِ ساقی دیر و حرم ملے ہیں سیراب
اب ایک دور ہمارا بھی نام لے کے چلے
قتیلؔ جن سے پریشاں ہیں طائرانِ حرم
وہ پھر سے دانۂ ہمرنگِ دام لے کے چلے

قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment