Saturday 16 April 2016

قہر سے دیکھ نہ ہر آن مجھے

قہر سے دیکھ نہ ہر آن مجھے
آنکھ رکھتا ہے تو پہچان مجھے
یک بیک آ کے دِکھا دو جھُمکی
کیوں پھِراتے ہو پریشان مجھے
ایک سے ایک نئی منزل میں
لیے پھِرتا ہے تِرا دھیان مجھے
سُن کے آوازۂ گل کچھ نہ سنا
بس اسی دن سے ہوئے کان مجھے
جی ٹھکانے نہیں جب سے ناصرؔ
شہر لگتا ہے بیابان مجھے

ناصر کاظمی

No comments:

Post a Comment