قہر سے دیکھ نہ ہر آن مجھے
آنکھ رکھتا ہے تو پہچان مجھے
یک بیک آ کے دِکھا دو جھُمکی
کیوں پھِراتے ہو پریشان مجھے
ایک سے ایک نئی منزل میں
سُن کے آوازۂ گل کچھ نہ سنا
بس اسی دن سے ہوئے کان مجھے
جی ٹھکانے نہیں جب سے ناصرؔ
شہر لگتا ہے بیابان مجھے
ناصر کاظمی
No comments:
Post a Comment