Monday 18 April 2016

یار کا مجھ کو اس سبب سے ڈر ہے

یار کا مجھ کو اس سبب سے ڈر ہے
شوخ ظالم ہے اور سِتم گر ہے​
دیکھ سرو چمن تِرے قد کُوں
خجل ہے، پاگل ہے، بے بر ہے
حق میں عاشق کے تجھ لباں کا بچن
قند ہے، نیشکر ہے، شکر ہے
کیوں کہ سب سے تجھے چھپا نہ رکھوں
جان ہے، دل ہے، دل کا انتر ہے
مارنے کو رقیب کے حاتمؔ
شیر ہے، ببر ہے، دھنتر ہے

شاہ حاتم
(شیخ ظہور حاتم​)

No comments:

Post a Comment