سمجھ میں چارہ گر کی آئے گا کیا
مِرا غم کیا، مِرے غم کی دوا کیا
فریبِ زیست کھائے جا رہے ہیں
حقیقت آشنا،۔۔۔ نا آشنا کیا
مجھے دھوکا دیا میری نظر نے
محبت نے لگا دی آگ دل میں
اشاروں میں کسی نے کہہ دیا کیا
جو جینا ہے تو جینے کی طرح جی
بھروسا زندگی میں موت کا کیا
دلوں کی راہ میں سب کچھ روا ہے
ضیاؔ تیری وفا،۔۔ ان کی جفا کیا
ضیا فتح آبادی
No comments:
Post a Comment