Wednesday 20 April 2016

پرانے خواب کا تاوان

پرانے خواب کا تاوان 

میرے چاروں طرف کتنا
حسیں خوابوں سا منظر ہے
مگر یہ خوشنما منظر
میری آنکھوں کو رعنائی نہیں تکلیف دیتا ہے
کوئی خوشبو بھرا جھونکا
مجھے چھونا اگر چاہے
میرے زنداں کی نادیدہ دیواریں روک دیتی ہیں
ہماری روح کے جلتے ہوئے صحرا پہ
کوئی مہرباں بادل
اگر بھولے سے آ جائے
میں آنکھیں میچ لیتی ہوں
نہ جانے کب تلک مجھ کو
پرانے خواب کا تاوان بھرنا ہے

شبنم رحمٰن

No comments:

Post a Comment