پرانے خواب کا تاوان
میرے چاروں طرف کتنا
حسیں خوابوں سا منظر ہے
مگر یہ خوشنما منظر
میری آنکھوں کو رعنائی نہیں تکلیف دیتا ہے
کوئی خوشبو بھرا جھونکا
مجھے چھونا اگر چاہے
حسیں خوابوں سا منظر ہے
مگر یہ خوشنما منظر
میری آنکھوں کو رعنائی نہیں تکلیف دیتا ہے
کوئی خوشبو بھرا جھونکا
مجھے چھونا اگر چاہے
میرے زنداں کی نادیدہ دیواریں روک دیتی ہیں
ہماری روح کے جلتے ہوئے صحرا پہ
کوئی مہرباں بادل
اگر بھولے سے آ جائے
میں آنکھیں میچ لیتی ہوں
نہ جانے کب تلک مجھ کو
پرانے خواب کا تاوان بھرنا ہے
ہماری روح کے جلتے ہوئے صحرا پہ
کوئی مہرباں بادل
اگر بھولے سے آ جائے
میں آنکھیں میچ لیتی ہوں
نہ جانے کب تلک مجھ کو
پرانے خواب کا تاوان بھرنا ہے
شبنم رحمٰن
No comments:
Post a Comment