تعبیر
اس حسیں خواب کی تعبیر ملی ہے مجھ کو
جو میری آنکھ کی پتلی میں کہیں زندہ تھا
سہمے بچے کی طرح
بند ہونٹوں میں دبی ایک مقدس سی دعا کی مانند
اس حسیں خواب کی تعبیر ملی ہے، لیکن
پھول زخموں کے کھِلے ہیں اتنے
اب تو پت جھڑ کی دعا لب پہ رکی ہے میرے
روشنی اتنی ہوئی آخرش بینائی گئی
اک حسیں خواب کی تعبیر ملی ہے مجھ کو
جو میری آنکھ کی پتلی میں کہیں زندہ تھا
سہمے بچے کی طرح
بند ہونٹوں میں دبی ایک مقدس سی دعا کی مانند
اس حسیں خواب کی تعبیر ملی ہے، لیکن
پھول زخموں کے کھِلے ہیں اتنے
اب تو پت جھڑ کی دعا لب پہ رکی ہے میرے
روشنی اتنی ہوئی آخرش بینائی گئی
اک حسیں خواب کی تعبیر ملی ہے مجھ کو
شبنم رحمٰن
No comments:
Post a Comment