دل نیں پکڑی ہے یار کی صورت
گُل ہُوا ہے بہار کی صورت
کوئی گُل رُو نہیں تمہاری شکل
ہم نے دیکھیں ہزار کی صورت
تجھ گلی بیچ ہو گیا ہے دل
حُسن کا ملک ہم نیں سیر کیا
کہیں دیکھی نہ پیار کی صورت
اس زمانے کی دوستی کے تئیں
کچھ نہیں اعتبار کی صورت
کچھ ٹھہرتی نہیں کہ کیا ہو گی
اس دلِ بے قرار کی صورت
آبروؔ دیکھ یار کا برو دوش
دل ہُوا ہے کنار کی صورت
آبرو شاہ مبارک
No comments:
Post a Comment