Monday 18 April 2016

دل نے پکڑی ہے یار کی صورت

دل نیں پکڑی ہے یار کی صورت
گُل ہُوا ہے بہار کی صورت
کوئی گُل رُو نہیں تمہاری شکل
ہم نے دیکھیں ہزار کی صورت
تجھ گلی بیچ ہو گیا ہے دل
دیدۂ انتظار کی صورت
حُسن کا ملک ہم نیں سیر کیا
کہیں دیکھی نہ پیار کی صورت
اس زمانے کی دوستی کے تئیں
کچھ نہیں اعتبار کی صورت
کچھ ٹھہرتی نہیں کہ کیا ہو گی
اس دلِ بے قرار کی صورت
آبروؔ دیکھ یار کا برو دوش
دل ہُوا ہے کنار کی صورت

آبرو شاہ مبارک

No comments:

Post a Comment