سنوارے ہے گیسو تو دیکھا کرے ہے
وہ اب دل کو آئینہ جانا کرے ہے
نہ باتیں کرے ہے نہ دیکھا کرے ہے
مگر میرے بار میں سوچا کرے ہے
محبت سے وہ دشمنی ہے کہ دنیا
ہوا بھی لگے ہے تو چرچا کرے ہے
اک آتی ہے منزل کہ ہر حسن والا
تمنائیوں کی تمنا کرے ہے
جو غنچہ سرِ شام چٹکے تو سمجھو
کسی پر وفا کا تقاضا کرے ہے
کسی نے انہیں یہ سمجھا دی، کہ محشر
تمہیں شعر کہہ کہہ کے رسوا کرے ہے
ناز دہلوی
شیر سنگھ
No comments:
Post a Comment