Monday 18 April 2016

سنوارے ہے گیسو تو دیکھا کرے ہے

سنوارے ہے گیسو تو دیکھا کرے ہے

وہ اب دل کو آئینہ جانا کرے ہے

نہ باتیں کرے ہے نہ دیکھا کرے ہے

مگر میرے بار میں سوچا کرے ہے

محبت سے وہ دشمنی ہے کہ دنیا

ہوا بھی لگے ہے تو چرچا کرے ہے

اک آتی ہے منزل کہ ہر حسن والا

تمنائیوں کی تمنا کرے ہے

جو غنچہ سرِ شام چٹکے تو سمجھو

کسی پر وفا کا تقاضا کرے ہے

کسی نے انہیں یہ سمجھا دی، کہ محشر

تمہیں شعر کہہ کہہ کے رسوا کرے ہے


ناز دہلوی 

No comments:

Post a Comment