ساقی پر الزام نہ آئے
چاہے تجھ تک جام نہ آئے
تیرے سوا جو کی ہو محبت
میری جوانی کام نہ آئے
جن کے لیے مر بھی گئے ہم
عشق کا سودا اتنا گراں ہے
انہیں ہم سے کام نہ آئے
میخانے میں سب ہی تو آئے
لیکن جگرؔ کا نام نہ آئے
جگر مراد آبادی
No comments:
Post a Comment