دوستی جب کسی سے کی جائے
دشمنوں کی بھی رائے لی جائے
موت کا زہر ہے فضاؤں میں
اب کہاں جا کے سانس لی جائے
بس اسی سوچ میں ہوں ڈوبا ہوا
میرے ماضی کے زخم بھرنے لگے
آج پھر کوئی بھول کی جائے
بوتلیں کھول کر تو پی برسوں
آج دل کھول کر بھی پی جائے
راحت اندوری
No comments:
Post a Comment