Tuesday, 16 August 2016

دوستی جب کسی سے کی جائے

دوستی جب کسی سے کی جائے
دشمنوں کی بھی رائے لی جائے
موت کا زہر ہے فضاؤں میں
اب کہاں جا کے سانس لی جائے
بس اسی سوچ میں ہوں ڈوبا ہوا
یہ ندی کیسے پار کی جائے؟
میرے ماضی کے زخم بھرنے لگے
آج پھر کوئی بھول کی جائے
بوتلیں کھول کر تو پی برسوں
آج دل کھول کر بھی پی جائے

راحت اندوری

No comments:

Post a Comment