Saturday 20 August 2016

وطن سے دور عزیز وطن نہیں ملتے

وطن سے دور عزیزِ وطن نہیں ملتے
محبت کے گلابی چمن نہیں ملتے
کسی کو ہوتی نہیں ہے کسی سے کچھ نسبت
دیارِ غیر میں سب کو کفن نہیں ملتے
گھُلاۓ رکھتی ہے لوگوں کو انکی تنہائی
یہاں عزیز سرِ انجمن نہیں ملتے
گھروں میں رینگ رہی ہے مغائرت ہر سُو
تعلقات کے اعلیٰ چلن نہیں ملتے
وہ جنکی دھن میں بسی بستیوں سے نکلے ہیں
ہزار حیف، وہی خوش بدن نہیں ملتے

سعادت سعید

No comments:

Post a Comment