Sunday 14 August 2016

میری چاہت آزما کر دیکھتے

میری چاہت آزما کر دیکھتے
دوست مجھ کو بھی بنا کر دیکھتے
زندگی بھر کا تمہیں ملتا سکوں
بزم یادوں کی سجا کر دیکھتے
تھا مِرے قبضے میں گھر نہ رات کا
داستاں اپنی سنا کر دیکھتے
اس طرف تو اک زمانہ تھا مگر
اس طرف بھی مسکرا کر دیکھتے

سعید راہی

No comments:

Post a Comment