Wednesday 10 August 2016

جہنم ہمیں پکارتا ہے

جہنم ہمیں پکارتا ہے

خدا سے ہمارے تعلقات بہت واجبی رہے ہیں
لیکن وہ اپنی زمین مقررہ مدت تک
ہمیں دان کر چکا
ہم اس کی تھالیوں میں کھا کر
ان میں ہزار چھید کرتے ہیں
اور راہ چلتے آستانوں میں پھینک آتے ہیں
اس کا رزق
وہ پھر بھی گوداموں کا منہ بند کرنے کے لئے
ہر بار بھیج دیتا ہے
ساگ، ککڑی، گیہوں، مسور اور پیاز
(بقلہا و قثائِہا و فومہا و عدسہا و بصلہ)
وہ ہمیں ان پھٹے ہوئے مصلّوں کی
رفو گری کا نہیں کہتا
جو مسلک کی کھینچا تانی میں بوسیدہ ہو کر مسک گئے
تسبیح کے منکوں پر اس کا نام بجتا رہے
یا موسیقی کے سر تال میں
وہ جھولتے جسموں کو شراب دیتا ہے
نہیں اجاڑتا
انگوراور پوست کی فصلیں
اور تم
اپنی اونچی شلواروں کا خراج
ہم سے وصولتے ہوئے
اس کی دی گئی زمین میں اپنی داڑھیاں اگاتے ہو
سن لو
کہ ظلم کی خانقاہوں میں تعظیمی سجدے
کسی صورت قبول نہیں ہوتے
خدا سے تمہارے مراسم بہت پرانے سہی
ہم اس کی زمین پر تمہارے بہشتی پرچم
سرنگوں رکھیں گے
ہمیں کافرکی موت مرنے دو
کہ ہم تمہاری شریعت کی زکوٰة
اپنے جسموں سے نہیں نکال سکتے 

سدرہ سحر عمران

No comments:

Post a Comment