Monday 15 August 2016

مکاں میں قید صدا کی دہشت

مکاں میں قید صدا کی دہشت
مکاں سے باہر خلا کی دہشت
ہوا ہے خوفِ خدا سے خالی
ہے اس نگر میں بلا کی دہشت
گھِرا ہوا ہوں میں ہر طرف سے
ہے آئینے میں ہوا کی دہشت
زمیں پہ ہر سمت حدِ آخر
فلک پہ لا انتہا کی دہشت
شجر کے سائے میں موت دیکھو
ثمر میں اس کے فنا کی دہشت

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment