سامنے غم کی رہگزر آئی
دور تک روشنی نظر آئی
پربتوں پر رکے رہے بادل
وادیوں میں ندی اتر آئی
دوریوں کی کسک بڑھانے کو
دن مجھے قتل کر کے لوٹ گیا
شام میرے لہو میں تر آئی
مجھ کو کب شوقِ شہر گردی تھی
خود گلی چل کے میرے گھر آئی
آج کیوں آئینے میں شکل اپنی
اجنبی اجنبی نظر آئی
ہم کہ مخمورؔ صبح تک جاگے
ایک آہٹ سی رات بھر آئی
مخمور سعیدی
No comments:
Post a Comment