Saturday, 13 August 2016

سامنے غم کی رہگزر آئی

سامنے غم کی رہگزر آئی
دور تک روشنی نظر آئی
پربتوں پر رکے رہے بادل
وادیوں میں ندی اتر آئی
دوریوں کی کسک بڑھانے کو
ساعتِ قربِ مختصر آئی
دن مجھے قتل کر کے لوٹ گیا
شام میرے لہو میں تر آئی
مجھ کو کب شوقِ شہر گردی تھی
خود گلی چل کے میرے گھر آئی
آج کیوں آئینے میں شکل اپنی
اجنبی اجنبی نظر آئی
ہم کہ مخمورؔ صبح تک جاگے
ایک آہٹ سی رات بھر آئی

مخمور سعیدی

No comments:

Post a Comment