Monday 15 August 2016

سائے گھٹتے جاتے ہیں

سائے گھٹتے جاتے ہیں
جنگل کٹتے جاتے ہیں
کوئی سخت وظیفہ ہے
جو ہم رٹتے جاتے ہیں
سورج کے آثار ہیں دیکھو
بادل چھَٹتے جاتے ہیں
آس پاس کے سارے منظر
پیچھے ہٹتے جاتے ہیں
دیکھو منیرؔ بہار میں گلشن
رنگ سے اٹتے جاتے ہیں

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment