حسنِ کافر شباب کا عالم
سر سے پا تک شراب کا عالم
عرق آلود چہرۂ تاباں
شبنم و آفتاب کا عالم
وہ مِری عرض شوقِ بیحد پر
اللہ، اللہ، وہ امتزاجِ لطیف
شوخیوں میں حجاب کا عالم
ہمہ نور و سرور کی دنیا
ہمہ حسن و شباب کا عالم
وہ لبِ جوئبار و موسمِ گل
وہ شبِ مہتاب کا عالم
زانوۓ شوق پر وہ پچھلے پہر
نرگسِ نیم خواب کا عالم
دیر تک احتلاطِ راز و نیاز
یک بیک اجتناب کا عالم
لاکھ رنگیں بیانیوں پہ میری
اِک سادہ جواب کا عالم
غم کی ہر موج موجِ طوفاں خیز
دل کا عالم، حباب کا عالم
دلِ مطرب سمجھ سکے شاید
اِک شکستہ رباب کا عالم
وہ سماں آج بھی ہے یاد جگرؔ
ہاں مگر جیسے خواب کا عالم
جگر مراد آبادی
No comments:
Post a Comment