یہ حقیقت ہے کہ اثر ہوتا ہے باتوں میں
تم بھی کھل جاؤ گے دو چار ملاقاتوں میں
تم سے صدیوں کی وفاؤں کا کوئی ناطہ نہ تھا
تم سے ملنے کی لکیریں تھیں میرے ہاتھوں میں
تِرے وعدوں نے ہمیں گھر سے نکلنے نہ دیا
اب نہ سورج نہ ستارے نہ شمع اور نہ چاند
اپنے زخموں کا اجالا ہے گھنی راتوں میں
سعید راہی
No comments:
Post a Comment