Sunday 21 August 2016

بازار محبت کی تو اپنی ہی ہوا ہے

بازارِ محبت کی تو اپنی ہی ہوا ہے 
بِکتی ہی نہیں جو کبھی وہ جنسِ وفا ہے 
دشمن کو بھی ڈالے نہ خدا شک کے مرض میں 
اس کے لیے دنیا میں دوا ہے، نہ دعا ہے 
سنتا ہی نہیں وہ بتِ بے مہر کسی کی
معلوم نہیں کون سی مٹی کا بنا ہے 
پیری میں جوانی کے خیالات ارے توبہ
راحت کا زمانہ بھی بڑا درد بھرا ہے 
کونین کی تعمیر میں مصروف ہے دن رات
وہ شخص جو جینے کی سزا کاٹ رہا ہے 
دل توڑ کے جاتے ہو تو کچھ غم نہیں جاؤ
پھولو پھلو سر سبز رہو، میری دعا ہے 
اوقات میں رہنا ہی یہاں خضرؔ ہے بہتر
یہ وقت دغا باز تِرا ہے، نہ مِرا ہے 

خضر ناگپوری​

No comments:

Post a Comment