Sunday 14 August 2016

اپنی دنیا سے چلو میرے جہاں تک آؤ

اپنی دنیا سے چلو میرے جہاں تک آؤ 
راستہ بھولے تھے جس رہ پہ وہاں تک آؤ
سنو! مٹی کے بکھر جانے کے امکاں ہیں بہت 
اس لیے روح سے ہو کر دل و جاں تک آؤ
میری خاموشی کے ہر لفظ کو محسوس کرو 
جنبشِ لب کے بغیر اس کے بیاں تک آؤ
سلسلے رہنے بھی دو چاہے ملاقاتوں کے 
تم مگر روز مِرے وہم و گمان تک آؤ
اس زمیں پر ہے بہت بھِیڑ، یہاں سے نکلو 
آسماں پر نہیں یہ لوگ، وہاں تک آؤ
ہمدم روح بدن نے تمہیں تسلیم کیا 
اب ریاست میں جہاں چاہو وہاں تک آؤ 

علینا عترت 

No comments:

Post a Comment