Sunday 21 August 2016

بن کر مری محفل سے تو خورشید ازل جا

بن کر مِری محفل سے تو خورشیدِ ازل جا
مغرب میں اگر ڈوبے تو مشرق سے نکل جا
دریا ہے تو دریا کی طرح رہ، کہا کس نے
برسات کے نالے کی طرح بھر کے ابل جا
اے شامِ بلا،۔ شامِ مصیبت،۔ مِری شامت
کیوں سر پہ کھڑی ہے مِرے، ٹل جا ارے ٹل جا
یہ کیا، کہ نظر صرف نظر تک رہے محدود
خنجر ہے تو دل چیر دے، جادو ہے تو چل جا
پتھر کے مقدر میں پگھلنا نہیں لکھا
یہ بات غلط کر کے دکھا یار، پگھل جا
اک پل کی ضمانت نہیں دے سکتی یہ ہستی
اے خضرؔ تِرے سامنے ہے موت، سنبھل جا

خضر ناگپوری

No comments:

Post a Comment