Tuesday, 16 August 2016

جب جوش جنوں ہو گرم سفر وہ بند و سلاسل کیا جانے

جب جوشِ جنوں ہو گرمِ سفر وہ بند و سلاسل کیا جانے
طوفان جب اپنی موج میں ہو پابندیٔ ساحل کیا جانے
جب برق میں ضو ہے شمع میں لو پارے میں تڑپ کوندے میں لپک
پابندِ طلسمِ دَیر و حرم! وہ درد تِرا دل کیا جانے
وہ عزم ہے جو لے آتا ہے قدموں تک کھینچ کے منزل کو
اس راز کو رہبر کیا سمجھے، اس بھید کو منزل کیا جانے
ہر گام پہ کیوں بل کھا کھا کر بے تاب بگولے اٹھتے ہیں
محمل کو اس کی خبر کیا ہے، اس بات کو محمل کیا جانے
منجدھار میں جب پہنچی کشتی، کشتی والوں پر کیا گزری
یہ طوفانوں کی باتیں ہیں،۔۔۔ آسودۂ ساحل کیا جانے
جب عشق ہو اپنی دھن میں رواں بے خوف و خطر منزل کی طرف
وہ راہ کی مشکل کیا سمجھے، وہ دورئ منزل کیا جانے
آزادؔ ہے محوِ جہد و عمل، انجام پہ کب ہے اس کی نظر
یہ کشتِ عمل کا دیوانہ، اس کشت کا حاصل کیا جانے

جگن ناتھ آزاد

No comments:

Post a Comment