خورشید و قمر بھی دیکھ لیں گے
یہ راہ گزر بھی دیکھ لیں گے
تاروں کا طلسم ٹوٹنے دو
انوارِ سحر بھی دیکھ لیں گے
جلتا ہوا آشیاں تو دیکھیں
یہ نیت ناخدا رہی تو
اک روز بھنور بھی دیکھ لیں گے
قانون خدا بھی ہم نے دیکھا
ترمیم بشر بھی دیکھ لیں گے
آغوشِ صدف کھلی تو باقیؔ
ہم آبِ گہر بھی دیکھ لیں گے
باقی صدیقی
No comments:
Post a Comment