دل میں مِرے خیال ہے تنہا نہ آپ کا
مے خانہ بنتا جاتا ہے پیمانہ آپ کا
جانا کوئی ضرور نہیں ماورائے ارض
آخر یہیں کہیں تو ہے کاشانہ آپ کا
رگ رگ میں بھرتے جاتے ہیں شعلے حیات کے
دل بن رہا ہے شانۂ گیسوئے روزگار
اب میرے سر میں رہتا ہے سودا نہ آپ کا
رنگیں بنا دیا ستمِ روزگار نے
بے رنگ ہو چلا تھا کچھ افسانہ آپ کا
زنجیریں ٹوٹی جاتی ہیں زورِ بہار سے
اب رقص کرنے والا ہے دیوانہ آپ کا
پرویز شاہدی
No comments:
Post a Comment