سکوں زمینِ قناعت پہ جب نظر آیا
تو آرزو کی بلندی سے میں اتر آیا
ہجومِ فکر میں تیرا خیال در آیا
کوئی تو آشنا اس بھیڑ میں نظر آیا
رقیب میرے خلاف اس کے کان بھر آیا
حیات و موت کی کچھ سازباز لگتی ہے
تِرا خیال گیا،۔۔ اور چارہ گر آیا
دل و دماغ کی سب نفرتیں برہنہ تھیں
اچانک آج جو دشمن ہمارے گھر آیا
جو ہم سے ہو گا وہ ہم بھی ضرور کر لیں گے
اگر بہار کا موسم شباب پر آیا
وہ جس سے پورا تعارف بھی ہو نہ پایا تھا
وہ ایک شخص ہمیں یاد عمر بھر آیا
تِرے قصیدے سے اس کا بھَلا تو کیا ہوتا
شجاعؔ کچھ تِرا اسلوب ہی نکھر آیا
شجاع خاور
No comments:
Post a Comment