Thursday, 11 August 2016

کیا گلہ غیروں کا خود ہی سانحہ لے کر چلے

کیا گلہ غیروں کا خود ہی سانحہ لے کر چلے
پتھروں کے شہر میں ہم آئینہ لے کر چلے
ہم ہیں اور ان میں ازل کے روز جو حائل رہا
ہم وہی روز ابد تک فاصلہ لے کر چلے
باوجودِ کسمپرسی دل کہیں تنہا نہ تھا
ہر جگہ یادوں کا ہم اک قافلہ لے کر چلے
ان دنوں کچھ جادہ و منزل کا عالم اور ہے
جس کو چلنا ہو فقیروں کی دعا لے کر چلے

جگن ناتھ آزاد

No comments:

Post a Comment