گھر سے بن ٹھن کے صوفیہ نکلے
لے کے عرشوں کا تخلیہ نکلے
دل میں شوقِ زرِ مطلب لے
آستانوں سے رُوسیہ نکلے
بے وسیلہ خدا کے طالب ہیں
بھُول کر حُبِ ذاتِ اولیٰ کو
دہر یابی کا زاویہ نکلے
ظاہری رنگ جن کا کالا تھا
سات رنگوں کا حاشیہ نکلے
چھوڑ کر مسندِ حرم لاریب
زائرِ ارضِ بادیہ نکلے
ماہرِ نفسانیت کا پھن لے کر
صاحب وہمِ تزکیہ نکلے
سعادت سعید
No comments:
Post a Comment