وہ نگاہیں صلیب ہیں
ہم بہت بدنصیب ہیں
آئیے آنکھ مُوند لیں
یہ نظارے عجیب ہیں
زندگی ایک کھیت ہے
سلسلے ختم ہو گئے
یار اب بھی رقیب ہیں
ہم کہیں کے نہیں رہے
گھاٹ اور گھر قریب ہیں
آپ نے لو چھوئی نہیں
آپ کیسے ادیب ہیں
اف نہیں کی، اجڑ گئے
لوگ سچ مچ غریب ہیں
دشینت کمار
No comments:
Post a Comment