Tuesday 16 August 2016

وہ نگاہیں صلیب ہیں

وہ نگاہیں صلیب ہیں
ہم بہت بدنصیب ہیں
آئیے آنکھ مُوند لیں
یہ نظارے عجیب ہیں
زندگی ایک کھیت ہے
اور سانسیں جریب ہیں
سلسلے ختم ہو گئے
یار اب بھی رقیب ہیں
ہم کہیں کے نہیں رہے
گھاٹ اور  گھر قریب ہیں
آپ نے لو چھوئی نہیں
آپ کیسے ادیب ہیں
اف نہیں کی، اجڑ گئے
لوگ سچ مچ غریب ہیں

دشینت کمار

No comments:

Post a Comment