Sunday, 21 August 2016

آپ حد سے گزر گئے شاید

آپ حد سے گزر گئے شاید 
پستیوں میں اتر گئے شاید
غم، خوشی بے اثر ہیں دونوں ہی
اپنے جذبات مر گئے شاید
ہے پریشاں خیال دل جمعی
ٹوٹ کر ہم بکھر گئے شاید
ساتھ چلنے لگے زمانے کے 
ہم زمانے سے ڈر گئے شاید
دیکھ کر حالتِ مریضِ غم
وہ بھی دل تھام کر گئے شاید
کیا کہوں میں نوازشِ احباب
یہ بھی کچھ آپ پر گئے شاید
آپ کو کیا کہوں مِرے دل کا 
خون ارمان کر گئے شاید 
بزمِ رِنداں ہے خضرؔ گم صم سی
واعظِ معتبر گئے شاید

خضر ناگپوری​

No comments:

Post a Comment