Friday, 12 August 2016

ساقیا رکھتے ہیں ایسی جرأت رندانہ ہم

ساقیا! رکھتے ہیں ایسی جرأتِ رِندانہ ہم
چھین لیں گے بڑھ کے تیرے ہاتھ سے پیمانہ ہم
جن کی خاطر دین و دنیا سے ہوئے بے گانہ ہم
زینتِ محفل ہیں وہ،۔ اور رونقِ ویرانہ ہم
ختم ہوتی جا رہی ہے رونقِ دار و رسن
آؤ پھر تازہ کریں منصور کا افسانہ ہم
شیخ جی اور برہمن پیتے ہیں انسانی لہو
دیکھنے آئے ہیں ساقی اب تِرا مۓ خانہ ہم
چھوڑ کر تختِ سلیمانی فقیروں میں گئے
آج بھی بیٹھے ہیں مسند پر بڑے شاہانہ ہم

شفیق برنی

No comments:

Post a Comment