زخم وہ دل پہ لگا ہے کہ دکھائے نہ بنے
اور چاہیں کہ چھپا لیں تو چھپائے نہ بنے
ہائے بےچارگئ عشق، کہ اس محفل میں
سر جھکائے نہ بنے، آنکھ اٹھائے نہ بنے
یہ سمجھ لو کہ غمِ عشق کی تکمیل ہوئی
کس قدر حسن بھی مجبورِ کشاکش ہے کہ آہ
منہ چھپائے نہ بنے،۔۔ سامنے آئے نہ بنے
ہائے وہ عالمِ پُر شوق کہ جس وقت جگرؔ
اسکی تصویر بھی سینے سے لگائے نہ بنے
جگر مراد آبادی
No comments:
Post a Comment