Tuesday 16 August 2016

کام سب غیر ضروری ہیں جو سب کرتے ہیں

کام سب غیر ضروری ہیں جو سب کرتے ہیں
اور ہم کچھ نہیں کرتے ہیں، غضب کرتے ہیں
آپ کی نظروں میں سورج کی ہے عظمت
ہم چراغوں کا بھی اُتنا ہی ادب کرتے ہیں
ہم پہ حاکم کا کوئی حکم نہیں چلتا ہے
ہم قلندر ہیں، ”شہنشاہ“ لقب کرتے ہیں
دیکھئے جس کو اسے دھن ہے مسیحائی کی
آج کل شہروں کے بیمار مطب کرتے ہیں
خود کو پتھر سا بنا رکھا ہے کچھ لوگوں نے
بول سکتے ہیں مگر بات ہی کب کرتے ہیں
ایک اک پل کو کتابوں کی طرح پڑھنے لگے
عمر بھر جو نہ کیا ہم نے، وہ اب کرتے ہیں

راحت اندوری

No comments:

Post a Comment