نئے ماحول میں یوں اہلِ فن کی آزمائش ہے
کہ جیسے بستیوں پر کوہکن کی آزمائش ہے
ہمارے عزم کو دار و رسن کیا آزمائیں گے
ہمارا عزم خود دار و رسن کی آزمائش ہے
دلوں کو درد سے آباد کر دینے کا وقت آیا
گئے وہ دن کہ ہم صیاد کو الزام دیتے تھے
چمن میں ان دنوں اہل چمن کی آزمائش ہے
نہ ہو مایوس اے شامِ غریباں دیکھنے والے
کہ اب تیرے لئے صبحِ وطن کی آزمائش ہے
خِرد والو! مِری دیوانگی پر طنز کرتے ہو
جنوں میرا شعورِ انجمن کی آزمائش ہے
جگن ناتھ آزاد
No comments:
Post a Comment