دوسری باتوں میں ہم کو ہو گیا گھاٹا بہت
ورنہ فکرِ شعر کو دو وقت کا آٹا بہت
کائنات اور ذات میں کچھ چل رہی ہے آج کل
جب سے اندر شور ہے، باہر ہے سناٹا بہت
آرزو کا شور برپا ہجر کی راتوں میں تھا
ہم سے تو اک شعر سن کر فلسفی چپ ہو گیا
لیکن اس نے بے زباں نقاد کو چاٹا بہت
دل کی باتیں دوسروں سے مت کہو، لٹ جاؤ گے
آج کل اظہار کے دھندے میں ہے گھاٹا بہت
موت کی آزادیاں بھی ایسی کچھ دلکش نہیں
پھر بھی ہم نے زندگی کی قید کو کاٹا بہت
شجاع خاور
No comments:
Post a Comment