Thursday 11 August 2016

دوسری باتوں میں ہم کو ہو گیا گھاٹا بہت

دوسری باتوں میں ہم کو ہو گیا گھاٹا بہت
ورنہ فکرِ شعر کو دو وقت کا آٹا بہت
کائنات اور ذات میں کچھ چل رہی ہے آج کل
جب سے اندر شور ہے، باہر ہے سناٹا بہت
آرزو کا شور برپا ہجر کی راتوں میں تھا
وصل کی شب کو ہوا جاتا ہے سناٹا بہت
ہم سے تو اک شعر سن کر فلسفی چپ ہو گیا
لیکن اس نے بے زباں نقاد کو چاٹا بہت
دل کی باتیں دوسروں سے مت کہو، لٹ جاؤ گے
آج کل اظہار کے دھندے میں ہے گھاٹا بہت
موت کی آزادیاں بھی ایسی کچھ دلکش نہیں
پھر بھی ہم نے زندگی کی قید کو کاٹا بہت

شجاع خاور

No comments:

Post a Comment